حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں وہ جس میں پائی جائیں گی نہ وہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں (اور وہ تین چیزیں یہ ہیں) علی (رضی اللہ عنہٗ) سے بغض رکھنا‘ میرے اہل بیت سے دشمنی رکھنا اور یہ کہنا کہ ایمان (فقط) کلام کا نام ہے۔‘‘ (دیلمی)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہٗ سے مروی ہے کہ ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ ہمیں خطبہ دینے کیلئے مکہ اور مدینہ منورہ کے درمیان اس تالاب پر کھڑے ہوئے جسے خُم کہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء اور وعظ و نصیحت کے بعد فرمایا: اے لوگو! میں تو بس ایک آدمی ہوں‘ عنقریب میرے رب کا پیغام لانے والا فرشتہ (یعنی فرشتہ اجل) میرے پاس آئے گا اور میں اسے لبیک کہوں گا۔ میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑے جارہا ہوں‘ ان میں سے پہلی اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب پر عمل کرو اور اسے مضبوطی سے تھام لو پھر آپ نے کتاب اللہ (کی تعلیمات پر عمل کرنے پر) ابھارا اور اس کی ترغیب دی پھر فرمایا: اور (دوسرے) میرے اہل بیت ہیں میں تمہیں اپنے اہل بیت کے متعلق اللہ کی یاد دلاتا ہوں‘‘ (مسلم‘ احمد)
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ جب آیت مباہلہ نازل ہوئی: آپ فرمادیں آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے‘‘ تو حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی (رضی اللہ عنہٗ)‘ حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا)‘ حضرت حسن (رضی اللہ عنہٗ)‘ حضرت حسین (رضی اللہ عنہٗ) کو بلایا پھر فرمایا: یااللہ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔ (مسلم‘ ترمذی)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہٗ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی‘ حضرت فاطمہ‘ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم اجمعین سے فرمایا: تم جس سے لڑو گے میں اس کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں اور جس سے تم صلح کرنے والے ہو میں بھی اس سے صلح کرنے والا ہوں۔ (ترمذی‘ ابن ماجہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں